سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے کمشنر کانفرنس ہال میرپورخاص میں ضلعی افسران ، سول سوسائٹی اور دیگر اداروں سے انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کے متعلق اجلاس منعقد کیا گیا اس موقع پر چئیرپرسن اقبال احمد ڈیتھو کا کہنا تھا کہ سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کا مقصد انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے واقعات کا از خود نوٹس لے کر لوگوں کو انصاف فراہم کرنا ہے . اور کہا کہ سندھ ھیومن رائٹس کمیشن کا مقصد یہ بھی ہےکہ حکومت سندھ کی جانب سے بنائے گئے انسانی حقوق کے قوانین گھریلو خواتین پر ہونے والے تشدد کے واقعات کی روکتھام، ارلی میرج ریسٹرکٹ ایکٹ، منارٹی افئیرز ، چائلڈ لیبر ایکٹ ، چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے قوانین پر عمل درآمد کرواکر عوام کو انصاف فراہم کرنا ہے علاوہ ازیں پالیسی بنا کر عمل درآمد کروانا ہے . سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے ریسرچ اور ٹریننگ پروگرام کے تحت سندھ بھر کے 90 جوڈیشل مجسٹریٹ اور سول ججز کی جوڈیشری کی تربیت دی گئی ہے اس کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر ہونے والی انسانی حقوق کے خلاف ورزی کے متعلق رابطہ کاری کرنا ہے .اجلاس میں یونین کونسل میں برتھ رجسٹریشن ، میرج رجسٹریشن ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ، نکاح خواں اور پنڈٹ کی رجسٹریشن کے تناسب کو بڑھانے ، کے علاوہ خواتین کے لیے مارکیٹ میں باتھ روم قائم کرنے ، فیملی پارک کو بہتر کرنے ، دارالامان کو فعال بنانے کے علاوہ تعلیمی معیار کو بہتر کرنے ، اسکولوں میں فرنیچر کی فراہمی ، ایس ایم سی فنڈز کی بہتر طور استعمال کو یقینی بنانے کے علاوہ دیگر مسائل پر تفصیلی غور کیا گیا ہے چئیرپرس سندھ ہیومن رائٹس کمیشن اقبال احمد ڈیتھو نے کہا کہ میرپورخاص میں جلد وومین اینڈ چائلڈ جیل کا قیام اور ریمانڈ ھوم کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا اس ضمن میں سمری وزیر اعلی سندھ کو ارسال کی گئی ہے میرپورخاص میں جلد پبلک مقامات پر لیڈیز واش روم کی تعمیرات کے کام کا آغاز کیا جائےگا . اس موقع پر بتایا گیا کہ میرپورخاص میں 1320 شیلٹر لیس اسکول ہیں اور 165 اسکولوں کے ایس ایم سی فنڈز جاری ہوئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کے طلبہ و طالبات کو تدریسی کتابوں کی عدم فراہمی کی شکایات کا سندھ ہیومن رائٹس کمیشن نے از خود نوٹس لے کر انکوائری کروائی تھی کیونکہ یہ بچوں کے روشن مستقبل کا معاملہ تھا . ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شوگر ملز سے نکلنے والے الکوحل کو رہائشی آبادی کو متاثر کر رہی ہے اس حوالے سے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور سندھ ماحولیات تحفظ اتھارٹی کو لکھا ہے .ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اینٹوں کے بٹھوں اور زرعی زمینوں پر کام کرنے والی خواتین کی رجسٹریشن کے لیے سندھ وومن ایگریکلچر ایکٹ 2019 کے قوانین کو فعال بنایا جائے گا . اس موقع پر سی ایس ایس پی کے ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر محمد بخش کپری ، آرٹس فائونڊيشن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شہزادو ملک ، میرپورخاص سوشل آرگنائیزیشن کے واجد لغاری بیداری آرگنائزیشن کی ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر ایڈوکیٹ انجم نے سول ہسپتال میں ماہر ڈاکٹروں کی کمی، بلڈ بینک کا قیام ، سول ہسپتال میرپورخاص میں صفائی ستھرائی کو بہتر بنانے ، گائنی اور بچوں کے وارڈ کو مزید بہتر اور فعال بنانے اور نادرا سینٹر اور دیگر اداروں میں معذور خواتین کے لیے اقدامات کرنے کے متعلق مسائل پیش کئے گئے. اس موقع پر ایڈیشنل کمشنر ون ڈاکٹر علی نواز بھوت ، ایڈیشنل کمشنر ٹو سونو خان چانڈیو ، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر میرپورخاص ون غلام دستگیر شیخ ، اسٹنٹ کمشنر میرپورخاص شہریار حبیب ، اسٹنٹ کمشنر تعلقہ حسین بخش مری عرفان نظامانی ، اسٹنٹ کمشنر سندھڑی عبدالغفار لاکھیر، ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ عبدالناصر صدیقی کے علاوہ محکمہ تعلیم ، صحت ، زراعت ، پبلک ہیلتھ ، میونسپل ، سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔