سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے جوڈیشل میمبر جسٹس ریٹائرڈ ارشد نور خان کا اپنی ٹیم کے ہمراہ رورل ہیلتھ سینٹر دائود ویچانی گوٹھ، کراچی کا دورہ۔
دورے کا مقصد گوٹھ سے ملحقہ آبادی کے لیے دی گئی بنیادی طبی سہولیات کا جائزہ لینا اور مختلف شکایات کا ازالہ کرنا تھا۔
آر ایچ سی دائود ویچانی گوٹھ، کراچی کے میڈیکل سپریڈنٹ ڈاکٹر عمر حیات اور مرحوم دائود ویچانی کے فرزند نصیر ویچانی نے سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی ٹیم کا استقبال کیا اور ہسپتال کے مختلف امور پر تفصیلی بریفننگ دی۔
بعد ازاں مختلف سیکشنز کی انسپکشن کی گئی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ وہاں ایک ڈاکٹر ایک اسٹاف نرس اور 2 لوئر اسٹاف ہیں جو ایک سال پہلے یونیسیف کی جانب سے بنائے گئے اس ہسپتال کے تمام امور سر انجام دے رہے ہیں، کچھ ویکسینیٹرز ڈیلی ویجز پر کام کرتے پائے گئے جن کو 18000 سیلری پہ رکھا گیا ہے اور دس ماہ سے سیلری بھی نہیں دی گئی ہے،نہ پانی کی کوئی سہولت ہے، نہ ہی ہسپتال تک کوئی ٹراسپورٹ کی سہولت ہے، ایکسرے اور الٹرا سائونڈ مشین کی موجودگی کے باوجود اسٹاف کے نہ ہونے کی وجہ سے دونوں سیکشنز بند پڑے ہیں اور مشینیں ناکارہ ہو رہی ہیں۔ جبکہ مریضوں کے بیٹھنے کے لئے کوئی ویٹنگ ایریا یا کوئی بینچ وغیرہ بھی نہیں ہیں تمام مریجوں کو نیچے زمین پر بیٹھا پایا گیا ۔
میڈیکل سپریڈنٹ ڈاکٹر عمر حیات نے بتایا کہ وہ بالا افسران کو مزید اسٹاف، سینیٹری ورکرز، پینے اور استعمال کے پانی کی سپلائی اور دیگر امور کی انجام دہی کے لئے کئی بار لکھ چکے ہیں لیکن ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ابھی تک کوئی ریسپانس نہیں ملا۔
جوڈیشل میمبر سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی طرف سے میڈیکل سپریڈنٹ سے تمام تر تفصیلات اور متعقلہ درخواستیں لے کر یقین دہانی کرائی گئی کہ دائود ویچانی گوٹھ کے اطراف کی آبادی کے لئے فراہم کی گئی طبی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کے لئے اعلی حکام کو سفارشات بھیجی جائیں گی۔۔