سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کے جوڈیشل میمبر جسٹس ریٹائرڈ ارشد نور خان کا اپنی ٹیم کے ہمراہ رورل ہیلتھ سینٹر مواچ گوٹھ، کراچی کا دورہ۔
دورے کا مقصد مواچ گوٹھ، کراچی سے ملحقہ 7 لاکھ کی آبادی کے لیے دی گئی بنیادی طبی سہولیات کا جائزہ لینا اور مختلف شکایات کا ازالہ کرنا تھا۔
آر ایچ سی مواچ گوٹھ، کراچی کے میڈیکل سپریڈنٹ ڈاکٹر مریم نے سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی ٹیم کا استقبال کیا اور ہسپتال کے مختلف امور پر تفصیلی بریفننگ دی۔
بعد ازاں مختلف سیکشنز کی انسپکشن کی گئی، جس میں یہ بات سامنے آئی کہ وہاں ایک ہی ڈاکٹر ہیں جو بغیر کسی اسٹاف کے اکیلے ہی روزانہ 150 سے زیادہ مریضوں کو ڈیل کر رہی ہیں، دوسرا کوئی اسٹاف وہاں پوسٹڈ نہیں ہے، کچھ ویکسینیٹرز ڈیلی ویجز پر کام کرتے پائے گئے جن کو 18000 سیلری پہ رکھا گیا ہے اور دس ماہ سے سیلری بھی نہیں دی گئی ہے،نہ پانی کی کوئی سہولت ہے، نہ ہی ہسپتال تک کوئی ٹراسپورٹ کی سہولت ہے، ایکسرے اور الٹرا سائونڈ مشین کی موجودگی کے باوجود اسٹاف کے نہ ہونے کی وجہ سے دونوں سیکشنز بند پڑے مشینیں ناکارہ ہو رہی ہیں۔
ڈاکٹر مریم نے بتایا کہ وہ بالا افسران کو مزید اسٹاف، سینیٹری ورکرز، پینے اور استعمال کے پانی کی سپلائی اور دیگر امور کی انجام دہی کے لئے کئی بار لکھ چکی ہیں لیکن ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کی طرف سے ابھی تک کوئی ریسپانس نہیں ملا، جبکہ شہر سے دور دیہی علاقہ ہونے کی وجہ سے یہاں آنا جانا بھی غیر محفوظ ہے۔
جوڈیشل میمبر سندھ ہیومن رائٹس کمیشن کی طرف سے میڈیکل سپریڈنٹ سے تمام تر تفصیلات اور متعقلہ درخواستیں لے کر یقین دہانی کرائی گئی کہ مواچ گوٹھ کے اطراف کی آبادی کے لئے فراہم کی گئی طبی سہولیات کو مزید بہتر کرنے اور اپنی خدمات سرانجام دینے والے اسٹاف کے تحفظؓ کے لئے اعلی حکام کو سفارشات بھیجی جائیں گی۔۔